پی سی او میں ہوئی ان سے، برسوں بعد ملاقات
سوچا کس طرح بچھڑوں کو، ملاتے ہیں لمحات
کچھ دیر تو لگی اس کو، باغور دیکھنے میں
پھر رکھ سکے نہ قابو، ہم دونوں ہی جذبات
کچھ دیر تو لگی پرانے، گِلوں میں، شکوﺅں میں
ہوئی گلے سے لگ کے، پھر اکھیوں کی برسات
کچھ دیر تو لگی ہم کو، معافی و معذرت میں
کہ ہو جاتی ہیں خطائیں، نادانی میں بعض اوقات
کچھ دیر تو لگی پھر سے، محبت کے بندھنے میں
جو نئی تھی اُمنگیں، تھیں پیار کی سوغات
کچھ دیر تو لگی اس کو، لانے میں یار حاوی
پی سی او میں جو لائی تھی ، اُسے خوش قسمتی سے رات