چار دن رہ گئے ہیں دسمبر میں لیکن
وہ اپنے لبوں سے تین لفظ بولتا نہیں
میں خاموش کھڑئی ہوں مجروموں کی طرح
مگر وہ میرے حق میں کوئی ثبوت ڈھونڈتا نہیں
دور سے مجھے تڑپتا دیکھا ہیں مگر
کیا کروں ! میرے آنسوؤں کا سبیب پوچھتا نہیں
میری ُاداس شاموں میں وہ خیال بن کے آتا ہے
لیکن وہ غمیں ہجر کو وصال کرتا نہیں
میری تصویر اب بھی سمبھال کے رکھی ہیں ُاس نے
لیکن وہ آنسوؤں کی گرد میرے چہرے سے ُاتاراتا نہیں
میں خاموش ہوں ، مجھے خاموش ہی رہنے دو لکی
میں بلاتی ہوں جب پھر وہ مجھ سے بولتا نہیں