چاند جب میری وفا کا راز داں ہونے لگا
آسماں کا ہر ستارہ کہکشاں ہونے لگا
بڑھتے بڑھتے بڑھ گئے جب ضبط غم کے فاصلے
درد کا دریا بھی دل میں بیکراں ہونے لگا
پیار کی اس سر زمیں پر اس قدر ہیں حادثے
آدمی ہی آدمی سے بدگماں ہونے لگا
آنکھ سے اترا تو دیکھو اب زباں پر آگیا
درد کا منظر یہ دیکھو آسماں ہونے لگا
میرے قدموں میں بچھا کر زندگی کے حادثے
تیری خاطر کیوں زمانہ مہرباں ہونے لگا
کیسے اس کے زخم کا وشمہ مداوا میں بنوں
پیار کے وہ ذکر سے ہی بدگماں ہونے لگا