چاند مٹا کر ایک ستارہ لکھا ہے
اُن آنکھوں کو صرف نظارا لکھا ہے
تم نے کیونکر مجھ کو جھوٹا لکھ بھیجا
میں نے تم کو سچ مچ پیارا لکھا ہے
تو ہی ایک منافع تھا جو ڈوبا ہے
خود کو تیرے بعد خسارہ لکھا ہے
تم تو مجھ سے آدھا ملنے آئے تھے
دیکھو پھر بھی تم کو سارا لکھا ہے
دریا جیسا لکھا تیری آنکھوں کو
پلکوں کو بے چین کنارا لکھا ہے
خط میں تم کو اور بھلا اب کیا لکھتے
ہم نے خود کو صرف تمہارا لکھا ہے
جس کے دم سے زینؔ اداسی قائم ہے
میں نے اس کو ایک سہارا لکھا ہے