چاند چہرے سے جو کبھی جو پردہ ہٹا لیتے ہو

Poet: Sajid Awan By: Sajid Manzoor Awan, Islamabad

چاند چہرے سے جو کبھی جو پردہ ہٹا لیتے ہو
میری بربادی کا حسیں سامان لگا لیتے ہو

تم نہ سمجھو گے کبھی کیسے تم ڈھاتے ہو قیامت
ملا کر نظروں جب تم حیاء سے شرما لیتے ہو

خمار جس کا اک مدت سے ہے کہ اترتا ہی نہیں
ایسا جام نگاہوں سے تم کیسے پلا لیتے ہو

سادگی کہ حُسن آتا ہے طواف کرنے، قیامت
اُس پہ زلفوں کو کُھلا شانوں پہ پھیلا لیتے ہو

Rate it:
Views: 567
05 Sep, 2009