چاند چہرے سے جو گزرا تیرا جمال ھوا
نگاہ رک کے جو پلٹی تیرا خیال ھوا
سہانی صبح کی شوخی تجھے سجانے لگی
گلاب نے گالوں کو جو چوما تو بے مثال ھوا
دراز زلفؤں میں بادل نے لی پھر انگڑائی
ستارے سجدے میں یوں آئے کہ دل بے حال ھوا
وہ شوخی جھرنوں کی لبوں پہ تیرے مچلنے لگی
نظر میں یوں چھایا خمار کہ جینا پھر محال ھوا