چاند کے پیالے میں مہہ بھر دو
پھر ستاروں کی انجمن میں عام کر دو
رات ڈھل رھی ہے آھستہ آھستہ
وقت کو تھام لو کسی طرح رام کر دو
ہوش میں جنوں کی شدت کہاں
گنوا دو ہوش عقل کا کام کر دو
کوئی بلائے نہ محفلء شوق سے مجھے
میں میں نہ رھوں بے نام کر دو
تیرے لہجے میں وہ شرینی ہے
آج لب کھولو اور دعوت عام کر دو
ساقی تیری نظر ہو تو جام بھر جائیں
کب سے منتظر ہوں یہ جام بھر دو
ایسی طویل خامشی میں جی گبھراتاہے میرا
میں بہک نہ جاؤں ذرا کلام کر دو