حسن یار پہ قربان ہائے ہائے
میرا دل میری جان ہائے ہائے
آج تلک کوئی نہ سمجھ پایا
تیرے چہرے کی مسکان ہائے ہائے
چاہت کے دشمن بن گئے سارے
تیرے شہر کے انسان ہائے ہائے
کبھی رونق دل کبھی دشمن جاں
وہ میرے دل کے مہمان ہائے ہائے
کتنے پیار سے سجا ئی خدا نے
تیرے حسن کی دوکان ہائے ہائے
آپ کے حسن کو لگائے چار چاند
گال پہ تل کا نشان ہائے ہائے
امتیاز ہم جسے سمجھتے تھے نادان
وہ نظر کر گئی حیران ہائے ہائے