نہ میں تیرے جیسی ھوں نہ تو میرے جیسا ہے
میں جانو میں کیسی ہوں تو جانے تو کیسا ہے
محبت اس کو بھی ہے ہم سے محبت ہم بھی کرتے ہیں
انکار اس کو بھی ہے چاہت کا انکار ہم بھی کرتے ہیں
سمندر کڑوا کڑوا سا ندی بھی ہے پیاسی پیاسی سی
کچھ نہ کچھ ادھورا ہے دونوں میں ہے اداسی سی
اپنا اپنا ہاتھ لیے ہم سنگ سنگ ہیں چل رہے
نہ لوٹیں گئے قیمتی ،گزر جو ہیں پل رہئے
تم ہماری طرف جو آتے ہو ہم تمہاری طرف چلے جاتے ہیں
ستم ظریفی ہے کنول قسمت کی، نہ تم پاتے ہو نہ ہم پاتے ہیں