چلو اسے سوچا جائے

Poet: By: Kashif Mahmood, Gujranwala

آج فرصت ہے چلو اسے سوچا جائے
کیوں نہ حد سے بڑھ کے دیکھا جائے

ریزے کم ہی بکھرے ہیں آئینہ دل کے
آؤ پھر اک اور پتھر پھینکا جائے

ابھی ہوش سے ہوں بیگانا میں
شہر چھوڑ کے صحرا کو جایا جائے

اب رہتا ہوں اداس ساون میں
تنہا ہم سے تو نہ اب بھیگا جائے

شب بھر تو ٹھہر جا اے یاد یار
دل یہ چاہتا ہے آج پھر رویا جائے

شہر کے خریداروں میں شامل ہو تم
مظہر آؤ آج زخموں کو بیچا جائے

Rate it:
Views: 830
13 Mar, 2009