چلو کہ لوٹ چلیں اپنے اپنے گلشن میں
Poet: dr.zahid Sheikh By: dr.zahid Sheikh, Lahore Pakistanرجا بہار کی رکھتے ہو تم عبث ہمدم
کہ مرغزاروں میں غنچے نہیں ہیں شعلے ہیں
امن کی کوئی بھی تدبیر کارگر نہ ہوئی
فضا میں زہر ہے ، آتش ہے ، سرخ گولے ہیں
جدل سے مسئلہ کوئی ہوا ہے حل سوچو ؟
جدل نے لاکھوں مسائل کے باب کھولے ہیں
اگر ہے ہار ہزیمت تو جیت لاحاصل
کہ خون دونوں طرف آدمی کا بہتا ہے
گریں جو بم کھڑی فصلوں پہ تو اے انسانو !
ذرا یہ سوچو کہ انساں ہی بھوکا رہتا ہے
سہاگ اجڑیں گے کتنے ، یتیم ہوں گے کئی
جدل سے کنبئہ آدم ہی رنج سہتا ہے
لہو ہے ایک ہمارا ، ہم ایک ہیں انساں
بچا لیں اپنا لہو ، ہم بچا لیں اپنا نشاں
ہے دوستی ہی بھلی آؤ دوستی کر لیں
چلو کہ لوٹ چلیں اپنے اپنے گلشن میں
نوٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی وقت سرحدوں پہ جنگ کے بادل چھا رہے تھے اسی پس منظر میں یہ تحریر کی گئی تھی جسے دوستوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔۔۔ میری اس ویب کے ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ اگر میں اپنی کسی نظم کے ساتھ کوئی وضاحتی نوٹ تحریر کروں تو اسے ضرور آن لائن کر دیا کریں تاکہ پڑھنے والوں کے ذہن میں کوئی ابہام پیدا نہ ہو ، ، ، شکریہ
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






