چل تیرا اعتبار کر گزریں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

خود کو پھر گنہگار کر گزریں
چل تیرا اعتبار کر گزریں

رات باقی ہے بات باقی ہے
کیوں نہ تارے شمار کر گزریں

خامشی کے مہیب موسم میں
دل کی باتیں ہزار کر گزریں

نہ رہے خوف بہک جانے کا
خود پہ کچھ انحصار کر گزریں

آج دریا میں بہت مستی ہے
آج دریا کو پار کر گزریں

لب ہلاؤ وفور الفت میں
جاتے جاتے بہار کر گزریں

Rate it:
Views: 598
08 Jul, 2012