وعدہ کرو تم پردیس کو جانے سے پہلے
لوٹ کر آؤ گے بہار کے آنے سے پہلے
بس اک اور پھر تا عمر مت دینا
رند یہی کہتا ہے ہر اک پیمانے سے پہلے
اب پیار کے پھول چاہت کے پیڑ ہیں
چمن ویران تھا میرے آشیاں بنانے سے پہلے
حسن و عشق کی جنگ کھیل نہیں بچوں کا
سو بار سوچ لینا کشتیاں جلانے سے پہلے
ہمارا نام بھی معتبر تھا اہل دانش میں
جنوں کی سزا کے پانے سے پہلے
ساری خوشیاں بھی بدل نہیں اک آنسو کا
یہ بات سوچنا کسی کو رلانے سے پہلے
ختم کیا میرا ذکر جہاں جہاں بھی تھا
اس نے اپنی داستاں سنانے سے پہلے