چندا اور چاندنی ہیں تاروں کی مہمانی میں
آؤ کچھ خواب بنیں منظر رومانی میں
اب حجابوں پہ سزا ملتی ہے جرمانے ہیں
شہرت و زر ہے فقط جسم کی عریانی میں
کوئی پیرول پہ ہے کوئی ضمانت پہ رہا
مجرم آزاد ہیں قانون کی نگرانی میں
جام لے جاتے ہیں وہ ساقیا ہونٹوں کے قریب
دیکھنا آگ نہ لگ جائے کہیں پانی میں
تھوڑی مہلت ملک ا لموت ہمیں بھی دے دے
ہو نہ پائے ہے سفر بے سر و سامانی میں
سلسلہ تیری نوازش کا وسیع ہے یا رب
بھول جاؤں نہ تجھے زیست کی آسانی میں
بھولے دل میرے کبھی تو دیا کر عقل کا ساتھ
بازی ہارے ہے حسن تیری ہی نادانی میں