چند روز کی تسکیں آخر ہمیں کہاں لے جائے گی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

چند روز کی تسکیں آخر ہمیں کہاں لے جائے گی
بے خودی اور حالت غمگین ہمیں کہاں لے جائے گی

وہ کون ہے جو بہاروں کی تقاضہ ہی نہیں کرتا
ہر طرف یہ دنیا رنگین ہمیں کہاں لے جائے گی

یہاں ہر ایک کو ہے تجارت کی فوقیت حاصل
وفا کے بدلے جفا کی توہین ہمیں کہاں لے جائے گی

ہم مسافروں کو سفر سے عہد و پیمان ہے شاید
آزمائش اور یہ سِنِین ہمیں کہاں لے جائے گی

جاکے جس چوکھٹ پر سجدہ کیا تو حقارت ملی
ایسی کیفیت شرمگین ہمیں کہاں لے جائے گی

ہم پائداری کے شرط پر اطاعت کرنا جانتے ہیں مگر
پاؤں سے کھسکتی یہ زمین ہمیں کہاں لے جائے گی

 

Rate it:
Views: 435
06 Feb, 2011