ادائیں اُس کی ہیں چنچل
مچا دے دل میں جو ہلچل
آنکھیوں تلوار بن جائیں
لگالے جو وہ کبھی کاجل
سامنے آؤں تو شرمائے
دبا کے دانتوں میں آنچل
سکوں دل کو میرے نہ آئے
نہ دیکھوں اُس کو جو ہر پل
زُلفیں چہرے پہ ایسی بکھریں
آسماں پہ چھائیں جیسے بادل
مانو؎ کیوں نہ مچلا جائے
حسینہ مل گئی چنچل