نہ ر ہے و ہ د ن نہ رہیں ا ب و ہ شامیں نہ و یسی ر ہی لگن
کبھی ہم بھی تھے و جہءخو ش قسمتی ا ب ہو ئےبد شگن
یا دسے ہیں مجھے ا ب تک و ہ نئے نئے د ن محبت کے
کیمپس کی کینٹین,ٹھنڈی ہوتی چائےمیں میسج میں مگن
کتابیں سامنے رکھ کر سا ر ی ساری رات تجھ سے بات کرنا
پوچھا کسی نےجاگنے کا سبب تو کہنا ہار! سٹڈ ی کا بڑ ڈ ن
یہ ممکن تھا را ستہ نکل آ تا کو ئی اور و ہ مر ا ہو بھی جا تا
پر ا سے ہی نہ گو ا ر ہ تھا مر ے ساتھ ر کھنا کو ئی بند ھن
چودھو یں کے چاند کومجھے سے عجب دشمنی ہےحمیرا
یہ اکثرمجھےہاد دلاتا ہے ا سکاچمکتا ہوا تل اورسفید گردن