تم ضد پہ اڑے ہوئے ہو میری چوڑیوں سے لڑے ہوئے ہو
لہجے میں اظہار برہمی باتوں میں کیوںکر مکر رہے ہو
کیوں جتاتے نہیں حق میرے کنگن پہ بہت ارزاں ارماں بےمول کر رہے ہو
اور تلخی نہ لاو الفاظ میں کہیں بھیگ نہ جائے کاجل
پلکوں کہ ساتھ ساتھ کیوں اسے نم کر رہے ہو
بھیگا آنچل جو شانے سے سرک رہا ہے
کیوں اسکی التجائیں بے وقعت کررہے ہو
تیری ہم سفر ہوں سارا سفر ہوں مجھ سے بچ کے چل رہے ہو