بڑی آرزوسے نہارا تھا میں نے
بڑی حسرتوں سے پکارا تھا میں نے
ملے نہ مجھے میری امید کےشے
جسے خوب دل سے سنوارا تھا میں نے
لٹ تو گئی وہ امیدوں کی نگری
چھن توگیا وہ جہان زندگی سے
ہو توگیا تنہا تنہا سا ہر پل
ملی ہر خوشی' کہاں زندگی سے
وہ یادوں کی گلشن میں دیدار کر نا
خود سے بھی زیادہ تجھے پیار کرنا
کبھی جھوم کر تیرے باہوں تلے میں
اپنی محبّت کا اظہار کر نا
یادوں میں تیری' کھویا کھویا سا ہر پل
خیالوں میں تجھ کو بلا تا رہا تھا
چرا کے تیری نازنی سی ادا سے
دل کے جہاں کو سجاتا رہا تھا
یوں خیالوں میں آتے ھو آتے ہی رہنا
خیالوں میں گلشن کھلاتے ہی رہنا
کر نا نہ کبھی یادوں میں آنکھیں نم
میرے ہم سفر' مسکراتے ہی رہنا