چین تھا نہ قرار تھا کیا تھا
Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahore چین تھا نہ قرار تھا کیا تھا
وہ تیرا اِنتاار تھا کیا تھا
تُونے نہ حق اِسے بُرا جانا
نالہ خود مجھ پہ بار تھا کیا تھا
دل کی دنیا تو جل کے راکھ ہوئی
پھول تھایا شرار تھا کیا تھا
ہوش تھے نہ تیرے دیوانے کو
رنج تھاکہ خمار تھا کیا تھا
تارے جھک کر سلام کرتے تھے
زخمِ دل پر نکھار تھا کیا تھا
چاندنی بھی لپٹ کے روتی تھی
چاند بھی غمگسارتھا کیا تھا
خون روتی ہیں یاد میں کلیاں
دیدہ خوننابہ بار تھا کیا تھا
آبلے پاوُں چومتےتھے میرے
عاشقی کا وقار تھا کیا تھا
عمر بھر کی اذیّتوں کا صلہ
دامنِ تار تار تھا کیا تھا
چاہتے تھے صلہ وفاوُں کا
عشق بھی کاروبار تھا کیا تھا
عقل پر تو ہَوس کے پردے تھے
عشق پر بھی غُبار تھا کیا تھا
سودا سر میں تیری محبت کا
نقد تھا یا اُدھار تھا کیا تھا
یوں تو کہنے کو دل یہ اپنا تھا
اِس پہ کچھ اختیار تھا کیا تھا
جب کہی میں نے داستاں اپنی
جوبھی تھا اشکبار تھا کیا تھا
عُمر گزری اِسی شش و پنج میں
اُس کو بھی مُجھ سے پیار تھا کیا تھا
بعد مرنے کے پوچھتا تھا وسیم
وہ بھی کچھ سوگوار تھا کیا تھا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






