مانا کہ ہم عشق میں کمزور نکلے
تیری وفا کے سامنے فیل ہو کر نکلے
خون رگوں میں اور آنکھوں سے آنسو
بعد تیرے جسم سے نیل ہو کر نکلے
ہوا دور تجھے سے کچھ اس طرح
ڈاکو جیسے شب کو ذلیل ہو کر نکلے
تیرے حوصلہ کی داد دیتا ہو
زندگی میں تو جلیل ہو کر نکلے
تھکا دیا مجھے سفر دنیا نے عیسیٰ
کوئی تو کہیں سے اپنا خلیل ہو کر نکلے