کئی بدنامیاں ہوتیں کئی الزام سر جاتے
Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabadکئی بدنامیاں ہوتیں کئی الزام سر جاتے
 مگر اے کاش ہم دونوں ہمی دونوں پہ مر جاتے
 
 اگر تم خواب ہوتے تو تمھیں آنکھوں میں رکھ لیتے
 نہ گویا نیند سے پھر جاگتے حتیٰ کے مر جاتے
 
 اگر ہم روشنی ہوتے تو پھر احساس کی لو سے 
 زمیں کو چھوڑ دیتے مل کے دونوں چاند پر جاتے
 
 اگر تم پھول ہوتے تو تمہاری خوشبو میں رہتے
 سمندر کی طرح ہوتے تو ہم تم میں اتر جاتے
 
 ہمارے خال و خد کیسے ہیں یہ اب تک نہیں دیکھا
 اگر تم آئنہ ہوتے تو ہم کتنے سنور جاتے
 
 تمھارے حسن پہ پہرہ ہمارے عشق کا ہوتا
 جواں رکھتے سدا تم کو اگر لمحے ٹھہر جاتے
 
 اگر سورج ہی ہوتے تو پھر اپنی دھوپ کی صورت
 وجود یار کی دھرتی پہ شاہی ہم بکھر جاتے
More Love / Romantic Poetry






