ہم جو روٹھے تھے کبھی ہم کو منانے آتے
کاش دلہن کی طرح ہم کو سجانے آتے
شعلے نفرت کے محبت سے بجھا نے آتے
دل میں ہم پیار کا گر دیپ جلا نے آتے
اس محبت میں یہ کچھ اور نہ ہوتا لیکن
دل کے مندر میں وہ ملنے کے بہانے آتے
ایسی بے نام وفاؤں سے کنارہ کرتے
غمِ دنیا میں جو اپنے بھی فسانے آتے
ایسی قسمت پہ یہاں رقص بہاراں ہوتا
"چاند سے لوگ مرا چاند سجانے آتے "
ہم بھی دل کھول کے دے دیتے محبت اپنی
وہ بھی تنہائی میں ملنے کے بہانے آتے
زندگی شہر خموشاں نہ یہ ہوتی وشمہ
وہ اگر میری محبت کے زمانے آتے
وشمہ خان وشمہ ، ملائیشیا