کاش وہ بھی واسطہ رکھتے

Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quetta

دل سے کاش وہ بھی واسطہ رکھتے
قائم یہ غم کا سلسلہ رکھتے

خوب کرتے ہماری رسوائی
لہجہ لیکن دبا دبا رکھتے

یوں رکھنا تھا ناامیدی میں
آنسو ہم بھی تو کچھ بچا رکھتے

قدم رکھے ہیں پھول کے دل پر
خیال کانٹوں سے بھی ذرا رکھتے

کیوں کیا عشق مغرور پتھر سے
یہ بھی سنتے اگر صدا رکھتے

آہ ہ فریاد سے نہیں ملتے
لب پہ صادق کوئی دعا رکھتے

Rate it:
Views: 665
15 Jan, 2015