کاش میں تیری حراست میں عمر بھر رہتا
گھنی کالی زلفوں کے چھاؤں تلے رہتا
مٹ گئی مسکان میرے چہرے سے
کاش تو میری مسکراہٹ کا حصہ بنا رہتا
وہ ڈھلی شب اُفق پہ آیا چاند
کاش چاند کا عکس صبح تک پانی میں بنا رہتا
چلی گئی مہک میرے پھولوں سے
کاش تو میرے گلستاں کا حصہ بنا رہتا
یوں ہوتا نہ دکھ تیرے جانے کا
اگر توں عمر بھر میرا ساتھی بنا رہتا