کاش کہ ایسا ہو جائے
کاش کہ ویسا ہو جائے
زندگی جب کاش میں الجھی ہو
آکاش بھی چھو ٹا لگتا ہے
رشتے تمام خالی سے
لوگ سب سوالی سے
جب خود سے اعتبار اُٹھ جائے
ہر کو ئی جھو ٹا لگتا ہے
عشق کیسا جزبہ ہے
عشق کا عجب محاسبہ ہے
دین ایمان سے باغی کر دے
معشوق روٹھے رب روٹھا لگتا ہے
جب اداس کسی کو دیکھتے ہیں
محبت میں ناکام سمجھتے ہیں
کنو لؔ خواہ بات کچھ اور ہی ہو
دل ہمیں تو ٹو ٹا لگتا ہے