اس عالم تنہائی میں دل کس کو پکارے
کانٹوں سے بھری رات کوئی کیسےگزارے
دل ہی نہ سمجھ پایا مشیت کے اشارے
نادان ڈھونڈتا رہا موجوں میں کنارے
دنیا بہت بڑی ھے مگرخوشیاں بہت کم
مٹھی میں بھر نہ پاؤ گے تم سارے ستارے
جاؤ وہی کرو کہ جو دنیا کی ریت ھے
تم بھی نہ مڑ کے دیکھنا چاھے وہ پکارے
نورازل عادی تھے بہت اس کے ستم کے
مشکل سے ہوں گے دیکھنا اب اپنے گزارے