کبھی اس سے ماتھا لگا کر تو دیکھو
فلک کوئی سر پہ اٹھا کر تو دیکھو
پلک بھی جو جھپکوں تو اندھا ہو جاؤں
حِجابوں سے باہر تم آ کر تو دیکھو
مرا عشق بھی طور سے کم نہیں ہے
مجھے اِک تجلّی دِکھا کر تو دیکھو
فلک چِیر کر جو پہنچ جاۓ اس تک
صدا کوئی ایسی لگا کر تو دیکھو
اندھیروں کا بھی کچھ الگ ہی سکوں ہے
کبھی دِیپ سارے بجھا کر تو دیکھو
بہت کر لیا تم نے کعبے کو سیدھا
ذرا آج سجدے میں جا کر تو دیکھو
میں زم زم سمجھ کر نہ پی لوں تو کہنا
ہَلاہل سہی ، تم پلا کر تو دیکھو
تری دھڑکنیں ساتھ دیتی ہیں کتنا ؟
چلو آج اس کو بھلا کر تو دیکھو
تو زندہ بھی ہے یا کہیں مر گیا ہے؟
ذرا خود کو دیپک ہِلا کر تو دیکھو