جس نے درد کے رشتے کو اپنایا ھی نہیں
اس نے زندگی کو اپنا بنایا ھی نہیں
اب ھم کیا اپنی خبر سنائیں گے
کبھی خود کو خاص بنایا ھی نہیں
وہ بھی کیا شخص ھے کے کیا بتلا ئیں
اپنا کہتا ھے مگر اپنا بنایا ھی نھیں
آنکھ مو ند کر ساتھی بنا بیٹھے
کتنی وفا تھی اس میں آزمایا ھی نہیں
رشتہ ھی سہی ھوا د یتے رھے
الفت میں لگی آگ بجھایا ھی نہیں
شاید بھولا بھٹکا کبھی وہ آ جائے
نشان تربت کا ھم نے مٹایا ھی نہیں
ھم اس راہ پر چل چل کر تھکے
جہاں منزل کا نشاں لگایا ھی نہیں
لوگوں سے بھلا کیا شکو ے کر یں
زھر پلا کر کہتے ھیں پلایا ھی نہیں
غم ھے کہ ایسا و سیع عارف
اشک بہا کر لگتا ھے بہایا ھی نہیں