ترے ایک جھوٹ پہ حقیقتیں قربان کر دی
تری نفرت پہ میں نے محبتیں قربان کر دی
ہر خواہش کو ترے گھر کا پتہ دیا
تری خواہش پہ ساری حسرتیں قربان کر دی
واقف تھا تری ہر چال ، ہر سوچ ، ہر فریب سے
پھر بھی نجانے کیوں تجھ پہ چاہتیں قربان کر دی
تجھ سے وابستہ ہو کے چین پایا نہ قرار آیا
میں نے بے سکونی پہ اپنی راحتیں قربان کر دی
کبھی لفظوں کے تیر مارے ، کبھی بے رُخی کو گولیاں
نہال جی ایک دشمن پہ الفتیں قربان کر دی