کبھی وہ پھول کبھی کلی سی لگے
صبح شبنم رات کو چاندنی سی لگے
چمن میں حسن کی علامت ہے وہ
خوشبو اسکی چمن میں مہک سی لگے
کرتا ہے جو بھی اس کی تعریف
ہمیں اس کا کہا شاعری سی لگے
قوس و قضا کے رنگ ہیں سارے اس کے
رنگ و نور میں ڈوپی وہ چاندنی سی لگے