کتنے عجیب احاثے ہو جاتے ہے کبھی کبھار جسموں کے سائے کھو جاتے ہے کبھی کبھار یہ محبت کا گلشن ہے یاد رکھنا تم نہال پھول بھی یہاں نشتر چھبو جاتے ہے کبھی کبھار