کبھی یوں بھی ہو میرے چارہ گر
میرا دل بنے تری راہ گزر
ملے لذت غم عشق یوں
میری آہ جائے نہ بے اثر
کبھی یوں بھی ہو میرے چارہ گر
میں تیری نگاہ میں معتبر
اتھے ہر قدم تیری چاہ میں
کٹے اس طرح سے میرا سفر
کبھی یوں بھی ہو میرے چارہ گر
ملے اس طرح سے تیری خبر
میں خود اپنے آپ سے لاپتہ
تیری ذات پہ ہو میری نظر
کبھی یوں بھی ہو میرے چارہ گر
ہو نہ رائگاں یہ تیرا ہنر
نہ بکھر سکوں کسی ٹھیس سے
مجھے تھام لے میرے کوزہ گر
کبھی یوں بھی ہو میرے چارہ گر
ہو میرا جنون بھی بے خطر
حائل ہو سکیں نہ میری راہ میں
یہ شجر، حجر، نہ ہی بحر و بر