Add Poetry

کب پھول کھلیں شغل چھڑے جامہ دری کا

Poet: مشتاق By: مشتاق, Chiniot

کب پھول کھلیں شغل چھڑے جامہ دری کا
دیوانوں کو چسکہ ہے اسی خوش خبری کا

سوئے تھے سر شام کھلی پچھلے پہر آنکھ
منہ دیکھ کے اٹھے ہیں چراغ سحری کا

کچھ اپنی طرف میری نگاہوں سے بھی دیکھو
اس رخ سے بھی اک باب کھلے خود نگری کا

ناساز ہوائے پر پرواز نہ ہو جائے
موسم تو گیا خیر سے بے بال و پری کا

یہ چاند یہ سورج یہ اندھیرا یہ اجالا
منہ دیکھ رہا ہے سفری ہر سفری کا

قائم نہیں رہتی ہیں کسی شے پہ نگاہیں
اب کوئی ٹھکانا ہے پریشاں نظری کا

فطرت ہی سے ملتی ہے رضاؔ داد سخن بھی
جب فرض ادا ہوتا ہے پیغامبری کا

Rate it:
Views: 1
03 Feb, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets