کتنا بدلا ہے ایک رات میں تو
آ گیا ہے کسی کی بات میں تو
بس گیا ہے مری نگاہوں میں
دل قلندر کی بات بات میں تو
دل کی دھرتی پہ اور بھی اترے
صرف شامل ہے میری ذات میں تو
سامنے آ کے وار کرنا تھا
چھپ کے بیٹھا ہوا ہے گھات میں تو
تو بھی شامل تھا زخم دینے میں
میرا اپنا تھا کائنات میں تو
ایک دوجے کی جب ضرورت ہیں
پڑ گیا ہے تکلفات میں تو
ساری دنیا ہے میرا گھر لیکن
وشمہ شامل غمِ حیات میں تو