کتنا لطف ہے کھو جانے میں
کیا رکھا ہے زمانے میں
ہر کوئی لگا دوسرے کو آزمانے میں
ہر کوئی ہے تیار کسی پر مر جانے کے لیے
سجا رکھا ہے دل کو مے خانے میں
شاید ہی ہو کوئی ہمنوا اس زمانےمیں
کتنا لطف ہے کھو جانے میں
خان اٹھتی نہیں پاکیزہ نظر زمانے میں
مان لو ہے مزا دل کی آخر مان جانے میں