تیری یادوں کی التجا نہ کریں
کتنی الجھی ہوئی صدا نہ کریں
ایسی دم توڑتی فضاؤں میں
زندہ رہنا کیا دعا نہ کریں
زندگی کی حسین ساتھی ہے
تیرے در کی اگر گدا نہ کریں
میرے محبوب مجھ سے ملنے آ
یہ تو ملنے کی بھی دعا نہ کریں
کوئی اس کو چرا نہیں سکتا
وہ محبت کا آسرا نہ کریں
تو جو مل جاتا پیار کی صورت
کیوں مقدر پہ یہ جفانہ کریں
غم نہ ملتے جو تیری ہجرت کے
اپنے آنگن کی یہ ہوا نہ کریں
بیٹھی رہتی تمارے گلشن میں
میں تو بلبل کی یہ صدانہ کرٰیں
شہرحسرت کی اب بھی گلیوں میں
کیا ضروری ہے کربلانہ کرٰیں
اب جو مجھ سے خفا یہ قسمت ہے
وشمہ دنیا سے یوں خفا نہ کریں