کس پیاری تھی شکل اب یاد نہیں
کہاں تھی اپنی منزل اب یاد نہیں
اس کےدیدار کی حسرت تھی
کب سفرہوامکمل اب یاد نہیں
جدائی کاسانحہ بڑا جان لیوا تھا
کیسے ہم گئےسنھل اب یاد نہیں
کون دوست میرے دشمنوں کی
صف میں تھے شامل اب یاد نہیں
زندگی کی ناؤ طوفاں میںتھی
کب ملا ہمہیں ساحل اب یاد نہیں