کتنے خواب امر ہوتے محبت کے افسانے میں

Poet: محسن شاہ By: Mohsin Shah Hashmi , Sharjah

کتنے خواب امر ہوتے ہیں محبت کے افسانے میں
کس نے یہ کردار لکھے ہیں خواب نگر افسانے میں

لہجہ اس کا کوئل جیسا آنکھیں ہرنی جیسی لیکن
ان میں میرا عکس نہیں تھا یہ کیا ہے افسانے میں

ہجر فراق کے رستے تہہ تھے گوہ کہ کچھ دشواری تھی
کس نے کس کو چھوڑ دیا تھا لکھ دینا افسانے میں

مجھ کو امیدیں تھیں اور،ناز تھا اس کے ضبط پہ لیکن
اپنی ذات سے خائف تھا وہ دو دن کے افسانے میں

اتنے جزبے قتل ہوئے اور پھر بھی منزل مقتل ٹھہرا
سب سے آچھا موڑ دیا تھا اس نے اس افسانے میں

اب کے بار جو لکھو تم،بھول نہ جانا دِلِ مُضْطَر کو
میرے درد کا درماں وہ تھا اس سارے افسانے میں

Rate it:
Views: 355
03 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL