کتنے عجیب روگ میں ہم مبتلا ہوئے
ہر درد لا دوا کی انوکھی دوا ہوئے
پل پل پگھل کے ہم نے ہے پھیلائی روشنی
موم گداختہ ہوئے جلتا دیا ہوئے
گزرے جہاں جہاں سے کیے دور غم سبھی
خوشیاں بکھیرتی ہوئی غمگیں ہوا ہوئے
جو غمزدہ دلوں میں ہنسی بن کے گھر کرے
فطرت کی ہم وہ شوخ و نرالی ادا ہوئے
دکھ درد ہر کسی کے ہمیں اپنے ہی لگیں
نوشی یہ اس جنون میں ہم کیا سے کیا ہوئے