کر رہے ہیں یہ لال لال ہمیں
چاند جیسے یہ تیرے گال ہمیں
ٹوٹ جائے گا آئینہ دل کا
آ نہ جائے کہیں زوال ہمیں
ان کی تصویر خواب میں لا کر
یاد جاناں نہ کر نڈھال ہمیں
پیاسی آنکھوں کے رتجگے لے کر
دے دے رنگین ماہ و سال ہمیں
میرے بچوں کی بھوک مٹ جائے
بھیج روٹی پہ تھوڑی دال ہمیں
اور دنیا میں کچھ نہیں حاصل
شعر کہنے میں ہے کمال ہمیں
کیسے رکھا ہے آج بھی وشمہ
تیری آنکھوں نے یرغمال ہمیں