کسی بے وفا سے پیار کر لیتے ہیں
چلو یوں اپنا جینا دشوار کرلیتےہیں
کوئی پیاری سی صورت دیکھ کر
اپنی چاہت کا اظہار کر لیتے ہیں
پیار میں کئی بار دھوکےکھائےہیں
یہ خطا پھر ایک بار کر لیتے ہیں
سنا ہےمحبت قربانی چاہتی ہے
خود کو مرنے کہ لیےتیارکرلیتےہیں
جس کہ دل تک رسائی ناممکن ہے
اسےتصورمیں بلا کردیدارکرلیتےہیں
اصغرپردیسی کو اب اور کتنا تڑپاؤ گے
آؤ زندگی بھر کےقول و قرارکرلیتےہیں