ان آنکھوں کو کون سمجھائے
مدت ھوئی جس کو بچھڑے اب اسکا انتظار کیسا
جس نے صدیاں ھوئی بھلاء دیا تمہیں
اس بے وفا کی خاطر اب یہ آنسوں بہانا کیسا
جو بہار میں بھی سوکھے رھے
ان پیڑوں کو اب پانی دینا کیسا
رشتے ناتے چھوڑے سب جس کی خاطر
اس کے لیے اب بے قرار ھونا کیسا
تن من جلایا جس کی خاطر
اس کا کسی اور کا بننا کیسا
ھم نے دیکھی نہیں انجم کبھی وفا اس میں
تو نے اسے پیار کرنا سیکھایا کیسا