کسی حسین تعلق پہ اعتبار مت کرنا
سکون و چین کی چادر کو تار مت کرنا
شہید ہونے چلا ہوں رہ محبت میں
مرے حبیب مرا انتظار مت کرنا
مجھے تجھے تو مقدر ہے دور ہی رہنا
مجھے وصال کی خاطر تو پیار مت کرنا
مرا پیار امانت ہے تیرے سینے میں
کسی سے اب کوئی قول و قرار مت کرنا
تمام عمر غم دل کا سوگ کرنا ہے
تجھے قسم ہے وفا کی سنگار مت کرنا
مرے خطوط کو رکھنا کہیں چھپا کر کے
انھیں نکال کے آنکھوں کو اشکبار مت کرنا
جو ہو سکے مری تصویر کو جلادینا
مزید ان سے نگاہوں کو چار مت کرنا
مرا اگر کسی محفل میں تذکرہ آئے
تو اپنے قلب کو بے اختیار مت کرنا
جو وقت آئے تو تم جان بھی لٹا دینا
وفا کا چہرہ کبھی داغدار مت کرنا
ترا خلیلی# ترا ہے، ترا رہے گا وہ
اسے بھلا کے کبھی شرمسار مت کرنا