کسی سے پیار کیا کرنا
یہ کار بیکار کیا کرنا
جاں رب کی امانت ھے
صنم پہ نثار کیا کرنا
پھول بھرے تھے دامن میں
کانٹوں کا شمار کیا کرنا
رات مسکرانے لگی اے دوست
اب تیرا انتظار کیا کرنا
لو وہ جلے ھیں محفل سے
اب نظر کو چار کیا کرنا
لوگ جھوٹی باتیں کرتے ھیں
ان پہ اعتبار کیا کرنا
حبیب چمن دل کا اجڑ گیا
اب باغوں میں بہار کیا کرنا