دہلیز پہ کوئی دیپ جلا ؤ نا
کسی شب تو گھر بھی آؤ نا
یہ دل جو تیرے اختیار میں ہے
کبھی آں اسے سمجھاؤ نا
میں تو جنم جنم سے تمہارا ہوں
تم اپنی بات بتاؤ نا
تم پا دل میں تپتا صحرا ہوں
کبھی میری پیاس بجھاؤ نا
کوئی چھیں نہ لے تیری تعبیریں
یونہی اپنے خواب سناؤ نا
میری منزل مجھے پکارتی ہے
اے فاصلو مجھے ڈراؤ نا
عثمان زندگی سے سمجھوتہ کر لو
اپ مسائل کو اور بڑھاؤ نا
ابھی آگے اور جزیرے ہیں
ابھی کشتیوں کو جلا ؤ نا