جہان غیر کا اپنا جہاں نہیں ہوتا
کسی فقیر کا اپنا ستاں نہیں ہوتا
پہنچ میں جو نہ ہو وہ یہاں نہیں ہوتا
جو اپنے حال پہ روئے جہاں نہیں ہوتا
کسی کی یاد کے جلتے ہیں شب کے سینے میں
"کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا"
تمام لوگ اپنی ذات کے سخن ور ہیں
کوئی کسی کا بھی تو ہم زباں نہیں ہوتا
غبار یار کی اب میں کیا گواہی دوں
خیال یار مرا ترجماں نہیں ہوتا
جہاں رہوں گی وہاں روشنی سجاؤں گی
یہ اور بات انہیں تو گماں نہیں ہوتا