کسی محفل میں کوئی جب تمہارا نام لیتا ہے
نجانے کیوں مجھے دھڑکن تھمی محسوس ہوتی ہے
تری بے اعتنائی نے مجھے یہ کیا بنا ڈالا
بدن میں برف سی اب تو جمی محسوس ہوتی ہے
محبت نے تخیل کو میرے سیراب کر ڈالا
خزاں میں زرد پتوں پر نمی محسوس ہوتی ہے
مجھے قوس و قزع کے رنگ پھیکے پھیکے دکھتے ہیں
ہر اک منظر میں تیری ہی کمی محسوس ہوتی ہے
چلی جاتی ہے اٹھ کر محفلوں سے آج کل وشمہ
ہر اک محفل بہت سنسان گلی محسوس ہوتی ہے