کسی پری کے حصار میں ہوں
میں کب اپنے اختیار میں ہوں
میری آنکھوں پہ اعتماد ہے اسے
میں بھی اسکے لفظوں کے اعتبار میں ہوں
شاید کسی کو انتظار میرا ہے
یا پھر میں کسی کے انتظار میں ہوں
وہ تو میری دسترس میں نہیں
مگر میں تو اس کی پکار میں ہوں
نہ مرنے کا حوصلہ ہے نہ جینے کی خواہش
عثمان عجب ہی اک آزار میں ہوں