کسی کی صورت کو دل کا آزار بنا لیا ہے
ہم نے خود کو تمہارا بیمار بنا لیا ہے
تمہاری یادیں جانےکا نام نہ لیتی تھیں
دل کے کونے میں مزاربنا لیا ہے
میری زندگی موت کا فیصلہ اب تمہارے ہاتھ ہے
تجھےاپنی زیست کا مختار بنا لیا ہے
تیری الفت کا دم بھرنے کے بعد
اپنے شب و روز کو دشوار بنا لیا ہے
تم نے میری محبت کا اقرار کر کے
میری حیات کے شراروں کو گلزار بنا لیا ہے